مطالعہ کیا ہوا یاد نہیں رہتا

اکثر دوست یہ پوچھتے ہیں کہ جب ہم مطالعہ کرتے ہیں تو زیادہ تر باتیں حافظہ میں باقی نہیں رہتی، اور بعض اوقات ایک ہی مضمون کو ذہن میں رکھنے کے لیے کئی بار پڑھنا پڑتا ہے۔ میں عموما ایسا مشورہ نہیں دیتا کہ آپ ایک مضمون یا تحریر یاد کرنے کے لیے مکرر پڑھیں، اس سے فضول وقت ضائع ہوتا ہے۔ بہتر طریقہ یہی ہے کہ آپ سمجھ کر پڑھتے جائیں اور پچھلے صفحات پر بار بار نظر دوڑانے کے بجائے، آگے مطالعہ کرتے جائیں۔ آپ کو رفتہ رفتہ خود ہی مطالعہ کا فائدہ محسوس ہونے لگےگا۔
__ شیخ سلمان العودہ کی مختصر سی کتاب ہے، جس کا نام ہے “زنزانۃ”۔ اس کتاب میں چھوٹے موٹے اہم شذرے جمع ہیں۔ اس کی ایک تحریر (فک السحر!) کے ضمن میں ایک پیرا بڑا عمدہ ہے جو اس مسئلہ کے بارے میں رہنائی کرتا ہے۔ عربی تحریر کی تصویر لگادی ہے، جس کا اردو ترجمہ یہ ہے:
آپ لکھتے ہیں:
“ایک مرتبہ میں نے اپنے شیخ سے شکایت کی کہ: میں نے ایک کتاب پڑھی، لیکن مجھے اس میں سے کچھ بھی یاد نہیں رہا۔ چناں چہ انہوں نے مجھے ایک کھجور دی اور فرمایا: لو یہ چباؤ! پھر مجھ سے پوچھا: کیا اب تم بڑے ہوگئے؟ میں نے کہا: نہیں، فرمایا: لیکن یہ کھجور تمھارے جسم میں گھل مل گئی۔ چناں چہ اس کا کچھ حصہ گوشت بنا، کچھ ہڈی، کچھ، پٹھا، کچھ کھال، کچھ بال کچھ ناخن اور مسام وغیرہ۔
تب میں نے جانا کہ جو کتاب بھی میں پڑھتا ہوں وہ تقسیم ہوجاتی ہے، چناں چہ اس کا کچھ حصہ میری لغت مضبوط کرتا ہے، کچھ میرا علم بڑھاتا ہے، کچھ اخلاق سنوارتا ہے، کچھ میرے لکھنے بولنے کے اسلوب کو ترقی دیتا ہے؛ اگرچہ میں اس کو محسوس نہیں کرپاتا۔
[زنزانۃ، ص:139]

شاد محمد شاد

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں